حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایک مقامی فلسطینی کارکن غسان دغلاس نے WAFA کو بتایا کہ اسرائیلی آباد کاروں کا ایک گروپ یتزہر کی قریبی اسرائیلی بستی سے آدھی رات کے وقت گاؤں میں گھس آیا، ایک اسکول پر حملہ کیا، اس کی کچھ کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے، ایک کلاس روم کو آگ لگا دی اور توڑ پھوڑ کی اور اسکول کے کچھ سامان کو نظر آتش کیا۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فوجی پابندیوں اور اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے صوبے میں کئی سڑکوں کو بند کرنے کے ساتھ ساتھ خطے میں کمزور فلسطینی کمیونٹیز پر انتہا پسند اسرائیلی آباد کاروں کے حملوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی آباد کاروں کا تشدد تقریباً ایک معمول بن چکا ہے اور اسرائیلی قابض حکام کی جانب سے شاذ و نادر ہی اس پر مقدمہ چلایا جاتا ہے۔
یتزہر کی اسرائیلی بستی اپنی کٹر یہودی آباد کار برادری کے لیے خاص طور پر بدنام ہے جس نے پچھلے کچھ سالوں میں فلسطینیوں اور ان کے املاک کے خلاف لاتعداد حملے کیے ہیں، جن میں آتش زنی، پتھراؤ، فصلوں اور زیتون کے درختوں کو تباہ کرنا اور گھروں پر حملے شامل ہیں۔
یاد رہے 6 لاکھ سے زیادہ اسرائیلی مقبوضہ مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے میں صرف یہودی بستیوں میں رہتے ہیں جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہیں۔